شیعت اور سنیت اور خارجیت میں فرق

آج کل نواصب نے جو پراپیگنڈہ کررکھا ہے اور امت مسلمہ کے لیے ایک فتنہ بن رہے ہیں جن میں دیوبندی اور خارجی سرفہرست ہیں، اصل میں یہ دونوں ہی خوارج ہیں کیونکہ خوارج کی پہچان ہی یہی ہے کہ وہ مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگائیں گے۔


ان نام نہاد مسلمانوں سے پوچھتا ہوں کہ تمہیں کس نے اختیار دیا ہے کہ تم مسلمانوں پر کفر کا فتوی لگاؤ؟ جبکہ احادیث سے ایسے فعل کی ممانعت ثابت ہے، تو کیا یہ فعل عین شریعت ہے؟ اسی فعل سے ان باطل مذاہب کی بنیاد ہل جاتی ہے اور یہ مذاھب باطل ثابت ہو جاتے ہیں۔

اب اگر شیعہ کی بات کریں تو شیعہ نے کسی بھی فرقہ پر سوائے ان فرقوں کے جو اللہ کے سوا کسی اور کو معبود مانتے ہیں یا محمدؐ کے بعد بھی کسی کی نبوت کے قائل ہیں تو ایسے لوگ کھلم کھلا شرک اور کفر کا ارتکاب کرتے ہیں، کے علاوہ کسی بھی فرقے پر شرک یا کفر کا الزام نہیں لگایا۔

شیعہ تاریخ یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ امت مسلمہ کا روپ دھار کر کتنے ہی باطل فرقے نکلے اور شیعت سے ٹکرانے کے بعد ان کا ابطال کھل کر سامنے آگیا۔

یہ بلاگ بنانے کا مقصد یہ نہیں کہ فرقہ واریت کو ہوا دی جائے بلکہ نواصب کی طرف سے شیعت کے خلاف جو نام نہاد پراپیگنڈہ کیا جاتا رہا ہے اور مستقبل میں یہ بڑھ کر اس قدر ہوگیا ہے کہ شیعہ کی وہ تحاریر اور تاریخی مکالمے جو تواریخ کا حصہ ہیں اور شیعہ اور سنی کتب میں موجود ہیں بھی چوری کرکے نواصب شیعہ علماء کی جگہ اپنے علماء کا نام ڈال کر اور اپنے علماء کی جگہ شیعہ علماء کو مولوی قرار دے کر اس کا پراپیگنڈہ کررہے ہیں، اس کی حالیہ مثال فیس بک پر پھیلایا جانے والا وہ مواد ہے جو شیعہ کی کتب سے ہی چرا کر شیعہ کے علماء کی بجائے اپنے مولویوں کا نام لگا کر ملت تشیع کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ورنہ اہل سنت کی کتابوں میں موجود وہ حدیث کافی ہے شیعت کی ابتداء ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ خدا وند عالم کا ارشاد ہے :(إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُوْلَءِکَ ہُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّۃِ )۔ ’’اور بیشک جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انھوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین خلائق ہیں ‘‘۔ابن عساکر نے جابر بن عبد اللہ سے روایت کی ہے : ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھے کہ علی ؑ وہاں پر تشریف لائے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:’’وِالَّذِیْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ اِنَّ ھٰذَا وَشِیْعَتَہُ ھُمُ الْفَاءِزُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ‘‘۔’’خدا کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے بیشک یہ اور ان کے شیعہ قیامت کے دن کامیاب ہیں ‘‘۔اسی موقع پر یہ آیۂ کریمہ نازل ہو ئی ،اس کے بعد سے جب بھی مو لائے کا ئنات اصحاب کے پاس آتے تھے تو 
نبی کے یہ اصحاب کہا کرتے تھے :خیر البریہ آئے ہیں۔

 سورۂ حاقہ، آیت ۱۲۔
 کنزالعمال ،جلد ۶،صفحہ ۱۰۸۔اسباب النزولِ واحدی، صفحہ ۳۲۹۔تفسیر طبری، جلد ۲۹،صفحہ ۳۵۔
سورۂ بقرہ ،آیت ۲۷۴۔
 اسد الغابہ، جلد ۴،صفحہ ۲۵،صواعق المحرقہ، صفحہ ۷۸۔اسباب النزول مؤلف واحدی، صفحہ ۶۴۔
 سورۂ بینہ، آیت ۷۔
 در المنثور ’’اسی آیت کی تفسیر میں ‘‘جلد ۸ ،صفحہ ۳۸۹۔تفسیر طبری، جلد ۳۰،صفحہ ۱۷۔صواعق 
المحرقہ ،صفحہ ۹۶۔  

اس سے بڑی جہالت کیا ہوگی کہ اس کے مقابلے میں فیس بک پر یہ پراپیگنڈہ کیا گیا جس میں چوری شدہ مواد پر صوفیاء کا لیبل لگا کر کہا گیا کہ شیعہ تو دور نبوی میں تھے ہی نہیں اور اس پر ان کی بے وقوفی دیکھیے کہ اپنے مولویوں کو شیعہ مولوی کہا گیا حالآنکہ شیعت میں صرف علماء ہوتے ہیں، مولویوں کا رواج صرف اہل سنت میں ہے۔

اب بات کرتے ہیں ان تاریخ دانوں کی جنہوں نے کیسے حقیقت کو دبا کر فراموش کرنے کی کوشش کی اور حقائق کو مسخ کرنے کے بعد نسیم حجازی جیسے قلم کار تاریخ دان بن بیٹھے، اس کی دور حاضر میں مثال ان فوٹوز، اس آرٹیکل اور ملا عبدالعزیز کے خود اقرار کہ وہ برقعہ پہن کر بھاگے تھے سے لگا لیجیے

"معروف صحافی نوید مسعود ہاشمی کا جامعہ حفصہ کی بچی سے مکالمہ پر کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
میں پولی کلینک میں کھڑا تھا موبائل کی گھنٹی بجی میں نے موبائل آن کیا تو دوسری طرف کسی بچی کی آواز تھی آپ انکل ہاشمی بول رہے ہیں.... جی کہئے میں بول رہا ہوں آپ کون ہیں....؟ انکل میں کربلائے لال مسجد سے نادیہ حسن بول رہی ہوں، یہ سنتے ہی مجھے جیسے کرنٹ لگا میں نے فوراً موبائل سیٹ کان اور کندھے کے درمیان پھنسا کر کاغذ قلم سنبھال لیا، جی بیٹا آپ کیا کہنا چاہ رہی ہیں؟ انکل میری عمر 15 سال ہے میں نے جامعہ حفصہ میں 2سال میں قرآن پاک حفظ کیا تھا اور اب سال سوئم کی طالبہ ہوں گزشتہ 6دن سے میں نے ایک لقمہ بھی نہیں کھایا، ہمارے اساتذہ ، طالبات بہنیں اور طلباءبھائی سب بھوکے پیاسے شہادت کا بڑے شوق سے انتظار کر رہے ہیں ،
بیٹا آپ باہر کیوں نہیں آ جاتے؟.... انکل جامعہ حفصہ ہماری مادر علمی ہے، ہم اپنا گھر چھوڑ کر باہر کیوں آئیں؟ 6 دنوں سے ہم پر مارٹر گولے ، گولیوں اور آنسو گیس کے شیلوں کی بارش ہو رہی ہے ۔ ہمارے طالب علم بھائیوں اور طالبات کے جسم کٹ کٹ کر گر رہے ہیں، بیت اﷲ کی بیٹی لال مسجد کے منبر و محراب اور گنبدوں کو بموں سے اڑا دیا گیا، مسجد کا صحن، مسجد کا برآمدہ، مسجد کا احاطہ مسجد کا ہال تڑپتے ہوئے زخمیوں کے لاشوں اور خون سے بھرا ہوا ہے.... قرآن پاک کے نسخے احادیث رسول ﷺ کے ذخیرے ، گولیوں سے چھلنی چھلنی بکھرے پڑے ہیں، بچی بولتی چلی جا رہی تھی،​
بیٹا سنا ہے کہ آپ کو اندر لال مسجد انتظامیہ والوں نے یرغمال بنایا ہوا ہے؟ آپ کی طرح سینکڑوں دیگر طالبات اور بچے بھی یرغمال ہیں؟ میں نے جلدی سے سوالات اکٹھے کر دئےے، انکل یہ سارا حکومت کا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے، میں اور میرے ساتھ دیگر 7 سو طالبات اپنی مرضی اور رضائے الٰہی کے حصول کےلئے ، شہادت کی تمنا لئے ہوئے کربلا ئے لال مسجد میں موجود ہیں.... ہمیں کسی نے نہیں روکا....اصل میں ہم نے نعرہ لگایا تھا شریعت یا شہادت کا، شرعی نظام تو ہماری کوششوں سے آ نہیں سکا.... لہٰذا ہم شہادت کو قبول کر لیں گیں۔ اور ہمیں یقین ہے کہ ہمارے خون کو دیکھ کر ہمارے مسلمان بھائی ضرور آئیں گے اور پاکستان میں اسلامی انقلاب آ کر رہے گا، ہمیشہ انقلاب خون مانگتا ہے، 1947ءمیں جب پاکستان بن رہا تھا، اس وقت بھی خون بہا تھا، جوانوں کا، بوڑھوں کا یا بچوں کا اور خواتین کا، کیا جن کاتحریک پاکستان میں خون گرا تھا کیا وہ ناکام کہلائے تھے؟
1953ء، 1974ءاور 1977ءکی تحریک ختم نبوت اور تحریک نظام مصطفیٰ میں بھی ہزاروں مسلمانوں کا خون گرا تھا، آپ ان قتل ہونے والوں کو شہید کہتے ہیں، انکل.... پاکستان میں جان بوجھ کر فحاشی عریانی اور بے حیائی کو فروغ دیا جا رہا تھا، اسلام کا مذاق اڑایا جا رہا تھا.... ان حالات میں ہمارے استاد محترم مولانا عبدالعزیز نے ایک طاغوتی نظام کو چیلنج کرتے ہوئے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کر کے کونسی غلطی کر دی تھی؟
میں نے کہا بچی، آپ کے استاذ مولانا عبدالعزیز تو برقعہ پہن کر فرار ہو رہے تھے؟....
ابھی میرا جملہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ وہ بچی چیخ پڑی انکل افسوس آپ بھی حکومتی پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے، انکل مولانا عبدالعزیز کی بیوی، ان کا ایک بیٹا، ایک بیٹی، 80 سال کی بوڑھی ماں، سگا بھائی، بھابھی، بہنیں،بہنوں کے بچے ، سب لال مسجد میں موجود ہیں کیا وہ تنہا اپنی جان بچانے کےلئے نکلے تھے نہیں انکل نہیں.... زمینی حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے ولی صفت استاذکو دھوکے کے ساتھ مذاکرات کے بہانے باہر بلوا کر گرفتار کر کے پھر ٹیلی ویژن چینل پر لا کر ان کی تذلیل کی گئی، انکل ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر تبصرے اور تجزےے کرنے بہت آسان ہیں لیکن برستی ہوئی گولیوں میں بیٹھ کر اپنے مو ¿قف پر قائم رہنا بہت مشکل ہوا کرتا ہے.... آپ زیادہ سے زیادہ یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے حکومتی یقین دہانی پر اعتماد کر کے غلطی کی تھی، لیکن آپ ان کے اخلاص، للّٰہیت ، تقویٰ اور جہاد کامل پر انگلی نہیں اٹھا سکتے،
بیٹا آپ بار بار ”کربلائے لال مسجد “ کیوں کہہ رہی ہیں....؟میرا اگلا سوال تھا.... انکل کربلا میں کیا ہوا تھا.... جس وقت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کربلا میں تشریف لے جا رہے تھے، کیا بڑے بڑے صحابہؓ نے انہیں وہاں جانے سے منع نہیں کیا تھا؟ صحابہؓ کے منع کرنے کے باوجود وہ نہیں رکے، وہ کربلا پہنچے، پھر شمر اور ابن زیاد کی فوج نے انہیں جانثاروں سمیت گھیر لیا، ان کا پانی بند کر دیا گیا، ان کے خیموں پر تیروں کی بارش کر دی گئی، انکل کیا آج وہی کیفیت نہیں ہے، مولانا عبدالعزیز اور جامعہ حفصہؓ کی طالبات کے مو ¿قف کی پاکستان کے تمام علماءنے حمایت کی مگر طریقہ کار سے اختلاف کر کے مولانا عبدالعزیز کو سمجھانے کی کوشش کی... مگر وہ اپنی روش سے باز نہ آئے اور سختی کے ساتھ پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کرتے رہے، یہاں تک کہ ان کے طلباءنے جذبات میں آ کر فحاشی کے خلاف بعض غیر قانونی اقدامات بھی کئے، لیکن اس کا مطلب یہ کہاں نکلتا ہے کہ لال مسجد کے طلباءاور جامعہ حفصہؓ کی طالبات کو گولیوں اور بموں سے اڑا دیا جائے، انکل جو چودہ سو سال پہلے کربلا میں ہوا تھا وہی منظر لال مسجد اور جامعہ حفصہؓ میں دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے اگر کربلا والے اپنے جسموں کے ٹکڑے کروا کر کامیاب ٹھہرے تھے تو ہم بھی اپنے جسموں کے ٹکڑے کروا کر سرخرو ہونگے، میں نے پھر التجا کی بیٹی آپ صبر، حوصلے اور تدبر سے کام لو اپنے اساتذہ کو قائل کرو!
اس نے میری بات بیچ میں ہی کاٹ دی، انکل آپ اپنے قیمتی مشورے اپنے پاس ہی رکھئے ، آپ ٹھہرے دانشور، سکالر، کالم نگار لیکن ہم تو مجنوں، دیوانے شہادت کے متوالے ہیں، ہم جیسے دیوانوں کو آپ جیسے دانشور سمجھانے کے نام پر کفریہ طاقتوں کے سامنے سر جھکانے کے سبق پڑھاتے ہی رہتے ہیں....
بچی فون بند کرنا چاہ رہی تھی اور میری کوشش تھی کہ فون بند نہ ہونے پائے، اسلئے کہ یہ لمحات شاید پھر کبھی میسر نہ ہونے پائیں گے، میں نے پھر التجا کی، میری بیٹی فون بند نہیں کرنا، اور یہ تم نے کیا کہہ دیا کفریہ طاقتوں کے سامنے واقعی سر نہیں جھکانا چاہئے مگر یہ تو پاکستان کی فوج ہے، وہ بولی انکل، لال مسجد کی اینٹ سے اینٹ بجانے والے، جامعہ حفصہؓ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے والے، قرآن پاک کے نسخوں کو گولیوں سے چھلنی کرنے والے، ہمارے استاذ کو مذاکرات کے بہانے بلا کر ان کو گرفتار کر کے ان کی تذلیل کرنے والے پاکستان کے فوجی نہیں ہو سکتے، ہمیں یقین ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ کے ایماءپر کیا جا رہا ہے، اس لئے ہم کبھی طاغوت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے، انکل چودہ سو سال پہلے کربلا میں، شہر بانوؓ سیدہ زینبؓ اور حضرت صغریٰ روتی تھیں، تڑپتی تھیں،آج لال مسجد میں سیدہ فاطمہؓ و زینبؓ کی روحانی بیٹیاں مرجائیں گی مگر اپنے مو قف سے پیچھے نہیں ہٹیں گی.
پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا، مگر یہاں روشن خیالی کے یہودی ایجنڈے کو پروان چڑھانے کی کوششیں کی گئیں، میراتھن ریس میں عورتوں کو نیکریں پہنا کر بھگایا گیا، بسنت میں سینکڑوں معصوم بچوں کا خون بہا کر اسے پاکستانی تہذیب قرار دیا گیا.... مساج سینٹر، اور نائٹ کلب کھول کر وہاں حوا زادیوں کوپامال کیا جانا روشن خیالی کی معراج سمجھا گیا۔ کیبلز کے ذریعے گھر گھر فحاشی اور عریانی کو پہنچایا گیا، ملک میں زناءکو عام کرنے کی کوشش کی گئی۔
انکل ہمارے استاذ محترم مولانا عبدالعزیز نے ملک میں طاغوت کے نظام کے مقابلے میں اسلامی نظام کا خاکہ پیش کر کے کوئی اتنا بڑا جرم نہیں کیا تھا، کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہؓ کو مارٹر گولوں سے تباہ کر دیا جاتا، انکل آپ کو قسم ہے پروردگار کی ذات کی، آپ میرے یہ الفاظ ضرور لکھیں گے، ”ہم بیٹیاں ہیں سیدہ عائشہؓ کی.... ہم بیٹیاں ہیں، سیدہ خولہؓ و خنساءکی، ہمارے برقعوں کو تضحیک کا نشانہ بنانے والے شیطان کے پجاریو، ہم تو شہید ہو کر رب کے دربار میں پہنچ جائیں گی، مگر تم ہمیں گرفتار کرنے کےلئے ترستے رہو گے، تم تڑپتے رہو گے کہ چند سو برقعہ والیوں نے تمہارے طاغوتی نظام کا چیلنج کر کے تمہارے منہ پر ایسا تھپڑ رسید کیا ہے کہ جسے تم مدتوں بھلا نہ پا ؤ گے....“ اسکے ساتھ ہی دوسری طرف خاموشی چھا گئی.... میں چیخ پڑا ہیلو....ہیلو.... لیکن دوسری طرف سکوت گہرا سکوت.... میں نے پھر چیختے ہوئے کہا....ہیلو....ہیلو.... لیکن ایسے لگتا تھا کہ جیسے دوسری طرف سے لائن کٹ گئی ہے.... میری آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے،
میں ابھی اسلام کی اس بیٹی کے ساتھ بہت سی باتیں کرنا چاہتا تھا، میں اس سے پوچھنا چاہتا تھا، کہ بیٹی تم نے اتنا مضبوط عزم و یقین کہاں سے حاصل کیا؟ تمہیں گولیوں اور بموں کی بارش سے خوف محسوس کیوں نہیں ہوتا.... آنسو گیس کے بدبودار طوفان نے تمہارے معصوم قلب و ذہن کو متاثر کیوں نہیں کیا.... ؟میں اس سے پوچھنا چاہتا تھا کہ آج جب کہ وردی اور پیٹی کے رعب سے بڑے بڑے جغادریوں کا پتہ پانی ہو جاتا ہے .... تمہارا نازک سا دل اس رعب میں کیوں نہیں آ رہا.... لیکن میرے یہ سوال تشنہ ہی رہ گئے اور دوسری طرف لائن بے جان ہو چکی تھی.... کاش کہ اسلام کی یہ بیٹی اپنی دوسری سینکڑوں بہنوں اور بھائیوں سمیت سلامت رہے.... اور اپنی آنکھوں سے دیکھ لے کہ اس کے انکل نے اس کے سارے الفاظ اپنے کالم میں سمو دیئے ہیں۔​
نوٹ۔۔۔۔۔۔
........٭٭اب اس تاریخی سچ کوجھٹلانےوالےکیوں کسی تاریخی واقعہ کوقبول کرسکتےہیں؟
بھائیوان لوگوں نےکیسےاس تاریخی سچ کومسخ کرکے عوام کےسامنےبیان کیاھےاسےدیکھایاھے اس سے آپ اندازہ لگائے کہ منافقین واقعات کو کیسےجھوٹ اورتدلیس کے زریعے خراب کرتےہیں اب یہ تمام عالم کےسامنےخصوصامولوی برقع کےانٹرویوکےساتھ اوراقرارفرارکےساتھ سب جانتےہیں پھربھی دیکھیں کیسےجھوٹاواقعہ بنایا؟

اب اس پر کیا کہیں کہ نوید ہاشمی سید ہے، صحافی ہے، لول۔


کچھ اسی طرح سے تاریخی حقائق کو مسخ کیا گیا، مولا علیؑ کی شان میں بیان کی گئی احادیث جو حضرت عمر پر فٹ کی گئیں آپ تاریخ الخلفاء میں بخوبی پڑھ سکتے ہو۔


مگر جس خدا نے قرآن کو محفوظ رکھنے کا وعدہ تاقیامت کیا ہو، چاہے قرآن علوی ترتیب میں ہو یا عثمانی، تو کیا وہ مذھب کو محفوظ نہیں رکھے گا؟


اگرچہ عثمانی ترتیب میں بھی پہلے نازل ہونے والی آیات کو بعد والی آیات کے مقام پر رکھا گیا ہے اور کئی جگہ تراجم میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ حق کو چھپایا جا سکے لیکن اس ترمیم سے قرآن کے الفاظ تھوڑی ہی بدل گئے؟


قرآن کے الفاط تو وہی ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ سلام علیٰ اٰلِ یٰسین، یٰسین (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل پر سلام


حدیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مفہوم ہے کہ آخری زمانے میں ایک جماعت ہوگی جو قرآن تو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ اب دیکھیئے ایک ٹولہ ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل پر درود پڑھتے ہوئے بھی بوکھلا جاتا ہے (نماز میں) اور عام حالات میں بھی صرف صلی اللہ علیہ وسلم کہتا ہے،


اب دیکھیئے وہ تصاویر جو مولانا عبدالعزیز کے پکڑے جانے پر نشر ہوئی





 


اگرچہ یہ ویڈیو مزاحیہ ہے تاہم آپ اصل ویڈیو جو پاکستان ٹیلی ویژن سے نشر ہوئی وہ نیچے دی گئی ویڈیو میں دیکھ سکتے ہیں





اب اس پہ بھی کوئی کہے کہ نہیں میں اس کو نہیں مانتا تو اس کی عقل پر اس کے گھروالوں اور اس کے حلقئہ احباب کو ماتم کرنا چاہیے کیونکہ جس میں خود عقل نہیں وہ ماتم کیا خاک کرے گا؟

Comments

Popular posts from this blog

عبداللہ ابن سباء اور قاتلین عثمان

حضرت عمر کا اقرار کہ رسول اللہؐ مولا علیؑ کو خلیفہ نامزد کرنا چاہتے تھے